تین نوجوان


صحیحین اور دوسری کتب احادیث میں مروی ہے کہ پرانے  وقتوں میں تین آدمی تلاش معاش کے لیے سفر پر نکلے، راستہ میں انہیں بارش نے آلیا اور وہ بھاگ کر ایک غار میں چھپ گئے۔ اچانک ایک چٹان لڑھک کر غار کے منہ پر آ کر رک گئی اور غار کا منہ بند ہوگیا۔ انہوں نے آپس میں یہ طے کیا کہ ہر ایک اپنے اچھے اعمال کو یاد کر کے دعا مانگے ؛ تا کہ یہ چٹان ہٹ جائے ، اور ہمیں اس مشکل سے نجات ملے۔

ایک روایت کے لفظ یہ ہیں کہ انہوں نے ایک دوسرے سے کہا: ذرا سوچو اور کوئی ایسا عمل یاد کرو جو تم نے اپنی زندگی میں خالص اللہ کی رضا جوئی کے لیے سر انجام دیا ہو ، پھر اس عمل کو واسطہ بنا کر اس چٹان سے نجات کی دعا مانگو۔


تب ان میں سے ایک نے کہا: الہ العالمین ! میرے والدین بوڑھے تھے، میں ان سے پہلے شام کو کسی بچے کو دودھ نہیں پلایا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہوا کہ میں کسی کام سے چلا گیا ، جب میں واپس آیا تو والدین سو چکے تھے، میں نے دودھ دوہا اور ساری رات دودھ لے کر ان کے سرہانے کھڑا رہا یہاں تک کہ صبح ہوگئی اور میرے بچے ساری رات بھو کے سوتے رہے۔ اے رب ذوالجلال! میں نے یہ سب کچھ تیری رضا جوئی کے لیے کیا تھا، لہذا اب تو یہ چٹان ہم سے ہٹا دے۔ اس دعا کے بعد چٹان اتنی ہٹ گئی کہ سورج کی روشنی اندر آنے لگی۔

ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: میرے چھوٹے چھوٹے بچے تھے، میں جب بکریاں چرا کر واپس آتا تو دودھ دوہ کر والدین کو پلاتا پھر بچوں کو دیتا۔ ایک بار حسب معمول دودھ نکالا اور لے کر والدین کے سرہانے کھڑا ہو گیا اور بچے میرے قدموں میں پڑے دودہ طلب کرتے رہے؟ مگر میں نے والدین کو دودھ پلائے بغیر انہیں دودھ دینا مناسب نہ سمجھا یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ تو اے اللہ! اگر میر یہ عمل تیری رضا جوئی میں تھا تو اس چٹان کو ہٹادے۔ چنانچہ چٹان اتنی ہٹ گئی کہ انہیں آسمان نظر آنے لگا۔ دوسرے نے چچازاد بہن سے زنا سے باز رہنے کا ذکر کیا اور تیرے نے مزدور کی احمت کی امانت داری کا ذکر کیا تو چٹان مکمل طور پر ہٹ گئی اور وہ باہر نکل گئے ۔ 

اللّٰہ تعالیٰ ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

*(1) بحوالہ، مکافقة القلوب بھی : ۱۸۳ تا ۱۸۴📒)*

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم