جیسا کرو گے،ویسا بھرو گے

 کسی شہر میں ایک نیک بوڑھا بچوں کے ہمراہ اپنےخستہ حال مکان میں غربت کی زندگی بسر کرتا تھا ۔اس کی ایک جوان بیٹی اور چھوٹا بیٹا تھا ۔وہ سارا دن محنت کر اپنے بچوں کا پیٹ پالتا تھا۔ایک دن بوڑھا آدمی بیمار ہو جاتا ہے ،جس کے سبب گھر کا چولہا کئی روز تک فاقے کاٹتا ہے۔اس بوڑھے کی نوجوان بیٹی اپنے باپ کی سخت تکلیف اور بھائی کی بھوک کی شدت دیکھ فیصلہ کرتی ہے کہ وہ بازار جا کر اپنی عزت کا دام لگوائے گی ۔آخر خود بھی کئی دن سے بھوکی تھی۔

چناچہ وہ اس کام کے لیے اپنے بوڑھے باپ سے اجازت طلب کرتی ہے،لیکن ایک غیرت مند نفس کو کب یہ گوارا کہ اسکی عزت مثل شیء بازار میں بکتی پھرے ،بوڑھا باپ صاف انکار کر دیتا ہے۔لیکن بیٹی کو اپنے باپ کی بیماری اور بھائی کی بھوک ستاتی رہتی ہے۔آخر کار وہ فیصلہ کرتی ہےکہ باپ کو بتائے بغیر بازار چل دے گی۔ اگلے دن وہ بناؤ سنگھار کر کے بازار چل دیتی ہے ۔پوار دن بازار میں ایسے پھرتی ہے جیسے کوئی کھلی شیرینی مکھیوں کے جھرمٹ میں ہوتی ہے،مگر تعجب اس بات پر کہ باوجود اذن عام کےکوئی مکھی قریب سے پر بھی نہیں مارتی۔ شام کو مایوسی کے عالم میں گھر لوٹتی ہے ۔ بوڑھا باپ اس سے پوچھتا ہے کہ تو کہاں گئی تھی ۔مایوس بیٹی باپ کو سارا معاملہ بتاتی ہے کہ کیسے وہ بازار میں پھری مگر مجال کہ کوئی آنکھ اس کی طرف اٹھی ہو ۔ یہ سن کر بوڑھا باپ کہتا ہے کہ کوئی آنکھ اٹھتی بھی کیسے ،میں نے کبھی کسی نامحرم کی طرف نظر نہیں اٹھائی۔

یہ واقعہ پورے شہر میں ایسے پھیلتا ہے جیسے آگ  پھیلتی ہے؛ حتیٰ کہ وہاں کے بادشاہ کو تک پہنچتی ہے؛ بادشاہ یہ سن کر کہتا ہے یہ کیسے ممکن ہے: میں نے بھی کبھی کسی نامحرم کی طرف نظر نہیں اٹھائی،اگر واقعی ایسا ہے تو میں بھی اپنی شہزادی کو بنا سنوار کے بھیجتا ہوں سب دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائی گا۔۔۔

چنانچہ بادشاہ بھی اپنی بیٹی اسی طرح بازار بھیجتا ہے ۔ابھی وہ محل کے دروازے پر ہی ہوتی ہے کہ اچانک ایک نوجوان شخص آتا ہے اور اس شہزادی کو گلے لگا لیتا ہے اور وہاں سے بھاگ جاتا ہے ۔جب بادشاہ کو خبر ہوتی ہے تو وہ روتا ہے اور کہتا ہے کہ بس یہی گناہ میں نے اپنی جوانی میں کیا تھا۔

ارے نادان! زنا ایک قرض ہے جوکہ زانی کو اپنی ماں، بہن یا بیٹی کی عزت سے چکانا ہوگا۔

یاد رہے کہ زنا صرف مخصوص عضو سے نہیں ہوتا بلکہ آنکھیں،کان،ہاتھ،پاؤں بھی گناہ کرتے ہیں ۔آنکھوں کا گناہ یہ ہے کہ اس سے کسی غیر محرم کو دیکھا جائے،کان کا زنا یہ ہے کہ اس سے غیر محرم کی آواز سنی جائے ہاتھوں کا زنا یہ ہے کہ اس سے کسی غیر محرم کو چھوا جائے،پاؤں کا زنا یہ ہے کہ اس سے گناہ کی طرف چل کر جایا جائے۔۔۔۔

تو اس بات کو بغور یاد رکھو کہ (کما تدین تدان) جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔۔۔

اللّٰہ تعالیٰ ہمیں عقل سلیم عطا فرمائے اور اعمال صالحہ کی توفیق سعید سے بہرہ ور فرمائے۔۔

*لاتنسانا فی دعائکم الصالح🤲🏻*

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم