ایک روٹی کی برکت

حضرت سیدنا ابوبردہ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں:" جب حضرت سیدنا ابو موسیٰ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے تمام بیٹوں کو اپنے پاس بلاکر فرمایا: "میں تمہیں صاحب الرغیب (یعنی روٹی والے) کا قصہ سناتا ہوں، اسے ہمیشہ یاد رکھنا۔

پھر فرمایا: "ایک عابد شخص اپنی جھونپڑی میں لوگوں سے الگ تھلگ عبادت کیا کرتا تھاـ وہ ستر سال تک اسی جھونپڑی میں رہا، اس عرصہ میں کبھی بھی اس نے عبادت کو ترک نہ کیا اور نہ ہی کبھی اپنی جھونپڑی سے باہر آیا۔ پھر ایک دن وہ جھونپڑی سے باہر آیا تو اسے شیطان نے ایک عورت کے فتنے میں مبتلا کردیا، اور وہ سات دن یا سات راتیں اسی عورت کے ساتھ رہا، سات دن کے بعد جب اس کی آنکھوں سے غفلت کا پردہ ہٹا تو وہ اپنی اس حرکت پر بہت نادم ہوا، اور اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں توبہ کی، اور وہاں سے رخصت ہوگیا۔ وہ اپنے اس فعل پر بہت نادم تھا، اب اس کی یہ حالت تھی کہ ہر ہر قدم پر نماز پڑھتا اور توبہ کرتا۔ پھر ایک رات وہ ایسی جگہ پہنچا جہاں بارہ مسکین رہتے تھے۔ وہ بہت زیادہ تھکا ہوا تھا تھکاوٹ کی وجہ سے وہ ان مسکینوں کے قریب گر پڑا ۔


ایک راہب روزانہ ان بارہ مسکینوں کو ایک ایک روٹی دیتا تھاـ جب وہ راہب آیا تو اس نے روٹی دینا شروع کی اور اس عابد کو بھی مسکین سمجھ کر ایک روٹی دے دی، اور ان بارہ مسکینوں میں سے ایک کو روٹی نہ ملی تو اس نے راہب سے کہا: "آج آپ نے مجھے روٹی کیوں نہیں دی؟" راہب نے جب یہ سنا تو کہا: "میں تو بارہ کی بارہ روٹیاں تقسیم کرچکا ہوں۔ "پھر اس نے مسکینوں سے مخاطب ہوکر کہا:" کیا تم میں سے کسی کو دو روٹیاں ملی ہیں؟ "سب نے کہا:" نہیں ہمیں تو صرف ایک ایک ہی ملی ہےـ"

یہ سن کر راہب نے اس شخص سے کہا: "شاید تم دوبارہ روٹی لینا چاہتے ہو ، جاؤ آج کے بعد تمہین روٹی نہیں ملے گی ـ"

جب اس عابد نے یہ سنا تو اسے اس مسکین پر بڑا ترس آیا چنانچہ اس نے وہ روٹی مسکین کو دے دی اور خود بھوکا رہا اور اسی بھوک کی حالت میں اس کا انتقال ہوگیا۔

جب اس کی ستر سالہ عبادت اور غفلت میں گزری ہوئی سات راتوں کا وزن کیا گیا، تو اللہ تعالٰی کی نافرمانی میں گزاری ہوئی راتیں اس کی ستر سالہ عبادت پر غالب آگئیں۔ پھر جب ان سات راتوں کا موازنہ اس روٹی سے کیا گیا جو اس نے مسکین کو دی تھی تو وہ روٹی ان راتوں پر غالب آگئی اور اس کی مغفرت کردی گئی۔

حضرت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے یہی حکایت اس طرح مروی ہے:" ایک عابد نے ستر سال تک اللہ عزوجل کی عبادت کی پھر اس نے ایک فاحشہ عورت سے گناہ کیا۔ تو اللہ عزوجل نے اس کے تمام اعمال ضائع کردیئے، (پھر جب اسے اپنے گناہ کا احساص ہوا تو وہ تائب ہوگیا) کچھ دنوں کے بعد اسے ایسی بیماری لاحق ہوئی کہ وہ چلنے پھرنے سے معزور ہوگیا۔ ایک دن اس نے دیکھا کہ ایک شخص روٹیاں تقسیم کررہا ہے گرتے پڑتے یہ بھی وہاں پہنچا اوراس نے بھی ایک روٹی حاصل کرلی۔ ابھی اس نے روٹی کھانا شروع بھی نہ کی تھی کہ اسے ایک مسکین نظر آیا، چنانچہ اس نے وہ روٹی مسکین کو دے دی اور خود بھوکا ہی رہا۔ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اس کا یہ عمل ایسا مقبول ہوا کہ اس کی مغفرت کردی گئی اور اسے ستر سالہ عبادت کا ثواب بھی لوٹا دیا گیاـ

{ اللہ عزوجل کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہوـ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم}


(عیون الحکایات ص۴۷)

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم