دم کٹے لومڑ

ایک لومڑ کی دُم پہ پتھر 

 آ گرا، دُم کٹ گئی۔

ایک دوسرے لومڑ نے جب اسے دیکھا تو پوچھا! یہ تم نے اپنی دُم کیوں کاٹی؟ 


دُم کٹا لومڑ بولا اس سے بڑی خوشی و فرحت محسوس ہوتی ھے۔ایسے لگتا ھے کہ جیسے ہواؤں میں اُڑ رھا ہوں۔واہ!! کیا تفریح ہے! 

بس گھیر گھار کر اس دوسرے لومڑ کو اس نے دم کٹوانے پر راضی کر ہی لیا۔ 


اس نے جب یہ دم کٹائی کی مہم سر کرلی تو بجائے سکون کے شدید قسم کا درد محسوس ہونے لگا!!

 پوچھا میاں!! جھوٹ کیوں بولا مجھ سے؟ 

پہلا کہنے لگا جو ہُوا سو ہُوا اب یہ درد کی داستان دوسرے لومڑوں کو سنائی تو انہوں نے دُمیں نہیں کٹوانی اور ہم دو دم کٹوں کا مذاق بنتا رہے گا! 

بات سمجھ میں آئی تو یہ دونوں دم کٹے پوری برادری کو یہ خوش کن تجربہ کرنے کا کہتے رہے۔

نتیجہ یہ نکلا کہ لومڑوں کی اکثریت دم کٹی ہوگئی۔ اب حالت یہ ہوگئی کہ جہاں کوئی دم والا لومڑ دکھلائی دیتا اسکا مذاق اُڑایا جاتا! 

 جب بھی فساد عام ہوکر پھیل جاتا ہے عوام نیکوکاروں کو انکی نیکی پہ طعنے دینے لگ جاتے ہیں اور احمق لوگ انکا مذاق اڑاتے ہیں

یہ ہمارے معاشرے کی حقیقت ہے،  جس میں ہم جیتے ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم