واقعہ حضرت امام ابو حنیفہ

 حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ علیہ کا زمانہ تھا. ایک مرتبہ ایک شخص کے گھر میں چوری ہوگئی چور اسی محلے کے تھے چور نے اس شخص کو پکڑا اور زبردستی حلف لیا کہ اگر تو کسی کو ہمارا پتا بتلائے گا تو تیری بیوی پر طلاق اس بیچارے نے مجبوراً طلاق کا حلف لے لیا اور چور اس کا سارا مال لے کر چلا گیا اب وہ بہت پریشان ہوا کہ اگر میں چور کا پتا بتلاتا ہوں تو مال تو مل جائے گا بیوی ہاتھ سے نکل جائے گی اور اگر پتہ نہیں بتلاتا ہوں تو بیوی تو رہے گی مگر سارا گھر خالی ہو جاتا ہے چنانچہ مال اور بیوی میں تقابل پڑ گیا کہ یا تو مال رکھے یا بیوی رکھے بڑی الجھن کا شکار تھا کسی سے کہے بھی نہیں سکتا تھا کیونکہ اتنا چور نے اس سے عہد لے رکھا تھا چنانچہ وہ شخص حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی مجلس میں حاضر ہوا وہ بہت غمگین اور اداس و پریشان تھا امام صاحب نے فرمایا کہ آج تم بہت اداس ہو کیا بات ہے اس نے کہا حضرت میں کہہ بھی نہیں سکتا امام صاحب رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا کہ کچھ تو کہو اس نے کہا کہ حضرت اگر میں نے کچھ کہا تو نہ جانے کیا ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ اجمالا کہو تو اس نے کہا کہ حضرت چوری ہو گئی ہے اور میں نے یہ عہد کر لیا ہے کہ اگر میں نے ان چوروں کا پتہ کسی کو بتلایا تو بیوی پر طلاق ہو جائے گی مجھے معلوم ہے کہ چور کون ہے وہ تو محلے کے ہیں 

امام صاحب رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا کہ تم مطمئن رہو بیوی بھی نہیں جائے گی اور مال بھی مل جائے گا اور تم ہی چوروں کا پتہ بھی بتاؤ گے کوفہ میں شور ہو گیا کہ ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ یہ کیا کر رہے ہیں یہ تو ایک عہد ہے جب وہ پورا نہ کرے گا اور اگر عہد کے خلاف اس نے چوروں کے نام بتا دیے تو بیوی کو طلاق ہو جائے گی یہ امام صاحب نے کیسے کہہ دیا کہ نہ بیوی جائے گی اور نہ مل جائے گا غرض علماء فقہاء پریشان ہو گئے

امام صاحب رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا کہ کل ظہر کی نماز میں تمہارے محلے کی مسجد میں ا کر پڑھوں گا چنانچہ امام صاحب رحمت اللہ تعالی علیہ تشریف لے گئے وہاں نماز پڑھی اور اس کے بعد اعلان کر دیا کہ مسجد کے دروازے بند کر دیے جائیں کوئی باہر نہ جائے اس میں چور بھی تھے اس مسجد کا ایک دروازہ کھول دیا ایک طرف خود بیٹھ گئے اور ایک طرف اس شخص کو بٹھا دیا اور فرمایا کہ ایک ایک ادمی نکلے گا جو چور نہ ہو اس کے متعلق کہتے جانا یہ چور نہیں ہے اور جب چور نکلنے لگے تو چپ ہو کر بیٹھ جانا

چنانچہ جو چور نہیں ہوتے تھے ان کے متعلق وہ کہتا جاتا تھا یہ چور نہیں ہے یہ بھی نہیں اور جب چور نکلتا تو خاموش ہو کر بیٹھ جاتا اس طرح گو اس نے بتلایا بھی نہیں مگر بنا بتائے سارے چور معلوم ہو گئے چنانچہ وہ پکڑے بھی گئے مال بھی مل گیا اور بیوی بھی ہاتھ سے نہیں گئی


حوالہ بکھرے موتی جلد ہفتم

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم