نیک بندوں کے نام پیغام

  نیک بندوں کے نام پیغام   

ہماری قوم آئے روز ایک سے ایک بڑے سانحہ سے دو چار ہو رہی ہے۔ برائیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں جبکہ خوبیاں نا پید ہوتی جا رہی ہیں۔ ظلم ، جبر اور کشت و خون جاری ہے۔ جھوٹے ، مکار اور دھوکے باز غالب آتے جا رہے ہیں۔ رشوت ستانی ، حرام خوری ، کام چوری اور دیگر برائیوں کی یلغار ہو چکی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ اہسے حالات ان قوموں میں پائے جاتے ہیں جن پر بحیثیت قوم اللہ تعالیٰ کی لعنت برس رہی ہو۔

مزید پڑھئیے



 ان حالات کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ دوسری قوموں کے لوگوں سے تو قیامت والے دن انفرادی حساب ہو گا مگر خدشہ ہے کہ ہماری پوری قوم کو یہ کہہ کر جہنم میں نہ پھینک دیا جائے کہ اس قوم کے اچھے افراد نے برے افراد کو برائیوں سے روکنے کی کوشش نہ کی تھی بلکہ بدی کی راہ سے روکنے کے بجائے خاموش تماشائی بنے رہے تھے۔ اس خدشہ کی تائید بنی اسرائیل پر گزرنے والا عذاب بھی کرتا ہے۔ 

    اس قوم کے تین گروہ تھے۔ ایک گروہ برے کام کرتا تھا ، دوسرا گروہ اچھے کام کرتا تھا مگر برے لوگوں کو برائی سے نہیں روکتا تھا۔ تیسرا گروہ خود نیک کام کرنےکے ساتھ ساتھ برائی سے روکتا بھی تھا۔ جب اللہ تعالیٰ کا عذاب آیا تو عذاب سے صرف وہی تیسرا گروہ بچا رہ سکا جو نیکی کرنے کے ساتھ ساتھ برائیوں سے روکنے کا کام بھی کرتا تھا۔ ایک اور بستی کا واقعہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ بستی والے گناہوں میں غرق تھے مگر اس بستی کے ایک بزرگ ہر وقت مصروف عبادت رہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے جب اس بستی کی تباہی کا حکم دیا تو فرمایا کہ اس بستی کو اٹھا کر اسی عابد و زاہد شخص پر دے مارو کیونکہ اسے اپنے آپ کو جہنم سے بچانے کی فکر تو تھی مگر بستی والوں کو جہنم کی آگ سے بچانا اس کی ترجیحات میں شامل نہ تھا۔

     اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں سے گزارش ہے کہ ان بد ترین حالات میں وہ خاموش تماشائی نہ بنے رہیں بلکہ لوگوں کو راہ راست پر لانے کےلئے بھر پور کوشش کریں۔ شکریہ (عارف الرحمٰن)

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم